یہ ہم لوگ ، وہ چاند تارے ترے

یہ نظریں تری ، وہ نظارے ترے

بیاباں بیاباں ترا آسرا

سمندر سمندر سہارے ترے

کل انسانیت کو ہے تجھ سے شرف

سب اخلاقِ انساں سنوارے ترے

ہمیں حق نما ہے تری ذاتِ پاک

ہیں ارکانِ دیں استعارے ترے

تری مہربانی زماں در زماں

کوئی کیسے احساں اتارے ترے

نہیں ڈر ہمیں کوئی منجدھار سے

دکھائے ہوئے ہیں کنارے ترے

یہ عاصی یہ دیندار یہ پارسا

شفاعت کے محتاج سارے ترے

ابوبکرؓ ، عثماںؓ ، عمرؓ اور علیؓ

ہمیں دل سے پیارے یہ پیارے ترے

پھرا ہے یہ شوکتؔ بہت دربدر

بس اب زندگی گھر گذارے ترے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]