اویسیوں میں بیٹھ جا ، بلالیوں میں بیٹھ جا

طلب ہے کچھ تو بے طلب سوالیوں میں بیٹھ جا

یہ معرفت کے راستے ہیں اہلِ دل کے واسطے

جنیدیوں سے جا کے مل، غِزالیوں میں بیٹھ جا

صحابیوں سے پھول ، تابعین سے چراغ لے

حضور چاہئیں تو اِن موالیوں میں بیٹھ جا

درود پڑھ ، نماز پڑھ، عبادتوں کے راز پڑھ

صفیں تو سب بچھی ہیں عشق والیوں میں بیٹھ جا

ہر ایک سانس پر جو اُن کو دیکھنے کا شوق ہے

تو آنکھ بن کر اُن کے در کی جالیوں میں بیٹھ جا

اگر ہیں خلوتیں عزیز تو ہجوم میں نکل

اگر سکُون چاہئیے ، دھمالیوں میں بیٹھ جا

جو چاہتا ہے گُلستانِ مصطفےٰ کی نوکری

تو بُوئے مصطفےٰ پہن کے مالیوں میں بیٹھ جا

مظفر ،آپ(ص) تک رسائی اتنی سہل تو نہیں

توجہ چاہئیے تو یرغمالیوں میں بیٹھ جا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]