مدحِ سرکارِ زمن جس کے خیالوں میں رہے

اُس کو حق ہے کہ وہ انسان اُجالوں میں رہے

اس لیے کرتے ہیں سرکار عطا ، قبلِ سوال

تاکہ سائل کہیں اُلجھا نہ سوالوں میں رہے

التجاء آپ سے اِتنی ہے مِرے قاسمِ رزق

آپ کے ہاتھ کی تاثیر نَوالوں میں رہے

نعت گوئی میں ہے وہ عارفِ آدابِ ثناء

جو سدا نعت کے مَنصُوص حوالوں میں رہے

دیکھ کر حُسنِ شہِ حُسن ہوۓ وہ بھی فدا

زندگی بَھر جو کئی زُہرہ جمالوں میں رہے

شُومیِ بَخت اُس آئینِ جہانبانی کو

بھول کر ، مدتوں ، ہم لوگ ، زوالوں میں رہے

قسمتِ قلبِ منافق میں نہیں حُبِّ علیؑ

کیسے ممکن ہے کوئی شیر ، شِغالوں میں رہے

فخرِ آدمؑ کی کریمی کو گوارا کب ہے ؟

کہ ندیمؔ اُن کا پرستار ملالوں میں رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]