کعبے کی رونق کعبے کا منظر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

حمدِ خدا سے تر ہیں زبانیں کانوں میں رس گھولتی ہیں اذانیں

بس اک صدا آرہی ہے برابر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

ترے حرم کی کیا بات مولیٰ ترے کرم کی کیا بات مولیٰ

تا عمر کر دے آنا مقدّر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

مانگی ہیں میں نے جتنی دعائیں مقبول ہوںگی منظور ہوںگی

میزابِ رحمت ہے میرے سر پر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

یاد آگئیں جب اپنی خطائیں اشکوں میں ڈھلنے لگیں التجائیں

رویا غلاف کعبہ پکڑ کر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

بھیجا ہے جنت سے تجھ کو خدا نے چوما ہے تجھ کو خود مصطفی نے

اے سنگِ اسود ترا مقدّر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

دیکھا صَفا بھی مَروہ بھی دیکھا رب کے کرم کا جلوہ بھی دیکھا

دیکھا رواں اک سروں کا سمندر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

مولیٰ صبیحؔ اور کیا چاہتا ہے بس مغفرت کی عطا چاہتا ہے

بخشش کے طالب پر اپنا کرم کر اللہُ اکبر اللہُ اکبر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]