کملی والے میں قرباں تری شان پر

ٹھوکریں کھا کے گرنا مرا کام تھا

ساقیا! جان قرباں ترے جام پر

چھوڑ دی میں نے کشتی ترے نام پر

ظلم جانوں پہ جب بے بہا کرلیے

تیرے مجرم ترے در پہ حاضر ہوئے

پوری سرکار سب کی تمنّا کرو

دور طیبہ سے روتے تڑپے ہیں جو

فیض جاری ترا تا قیامت رہے

تیری محبوب چوکھٹ سلامت رہے

تو نے قطروں کو دیکھا گُہر کر دیا

تو نے حبشی کو رشکِ قمر کر دیا

کس سے جا کر شہا دل کی حالت کہے

تیری نعتیں سنانا مرا کام ہے

سب کی بگڑی بنانا ترا کام ہے

ہر قدم پر اٹھانا ترا کام ہے

ہو نگاہِ کرم اپنے خُدّام پر

اب کنارے لگانا ترا کام ہے

جرم وعصیاں شہا حد سے جب بڑھ گئے

اب انھیں بخشوانا ترا کام ہے

ہر بھکاری کی داتا جی جھولی بھرو

اُن کو در پر بلانا ترا کام ہے

تیری نبیوں پہ قائم امامت رہے

کنزِ رحمت لٹانا ترا کام ہے

تو نے ذروں کو دیکھا تو زر کر دیا

الٹا سورج پھرانا ترا کام ہے

کس سے جا کر یہ فریاد صائم کرے

میرے غم کو مٹانا ترا کام ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]