کملی والے کا سراپا ہے عظیم

اُن کے جیسا کون آیا ہے عظیم

جس کو بوسہ دے رہے ہیں جبرائیل

شاہِ والا کا وہ تلوا ہے عظیم

جان کے پیاسوں پہ بھی لطف و کرم

آپ کی رحمت کا دریا ہے عظیم

آپ ختم المرسلیں ہیں بالیقیں

آپ جیسا کس نے دیکھا ہے عظیم

آپ کی نعتیں ہیں بس وردِ زباں

میری بخشش کا سہارا ہے عظیم

دم بہ خود ہے جو کھڑا دربار میں

اُن کی چوکھٹ کا وہ منگتا ہے عظیم

آپ کی ناموس پر میں مر مٹوں

درحقیقت ایسا مرنا ہے عظیم

جس پہ دینِ حق مکمل ہو گیا

با خدا وہ میرا آقا ہے عظیم

آپ پر سو جان سے خاکیؔ فدا

آپ کا تشریف لانا ہے عظیم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]