کوئی نبی نہیں سلطانِ انبیا کی طرح

قریبِ رب نہیں کوئی بھی مصطفیٰ کی طرح

بشر کے رُوپ میں نورِ خدا کے پیکر ہیں

کوئی بشر نہیں محبوبِ کبریا کی طرح

نکالا ہم کو جہالت کے اندھے غاروں سے

نہ آیا جگ میں کوئی میرے رہنما کی طرح

جمالِ یوسفِ کنعاں پہ دل مرا قرباں

ہے یہ بھی سچ نہیں وہ حُسنِ والضحیٰ کی طرح

ہیں یوں تو اور بھی اصنافِ شاعری لیکن

کسی کا رُتبہ نہیں نعتِ مصطفیٰ کی طرح

رضا کا حُسنِ تخیل ہے رہنما میرا

کہ نعت گو نہیں کوئی مرے رضا کی طرح

انھیں کا عشق مُشاہدؔ بنے گا نورِ لحد

کسی کا عشق نہیں عشقِ مصطفیٰ کی طرح

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]