کوئی کیا بتائے کہ چیز کیا یہ گُداز عشقِ رسول ہے

جو رہے دلوں میں تو آگ ہے جو نظر میں آئے تو پھول ہے

کسی اور سمت ہو دیکھنا تو یہ سعیِ دید فضول ہے

کہ اُسی نگاہ میں ہے خدا جو نگاہِ سوئے رسول ہے

ہیں بصارتیں مریِ مستند کہ نظر میں شہرِ رسول ہے

یہ جو سُرمہ ہے میری آنکھ میں اسی رہ گزر کی دھول ہے

وہ حیات کتنی ہے معتبر جو شریکِ وصفِ رسول ہے

وہ نگاہ کتنی ہے مستند کو نگاہ ان کو قبول ہے

یہ عجب ہے دل کا معاملہ یہ عجب مزاج ہے عشق کا

غمِ مصطفیٰ سےہے مطمئن غم زندگی سے ملول ہے

ذرا سوچ واعظِ خوش بیاں میں کہاں ہوں عشق میں تو کہاں

تری راہ حسرتِ خلد ہے مری راہ کوئے رسول ہے

یہ شعور کیا یہ اصول کیا کہ مری شریعتِ عشق میں

انہیں سوچنا ہی شعور ہے انہیں چاہنا ہی اصول ہے

مہ و آفتاب و نجوم تک ترے نقشِ پا کے ہیں سلسلے

تری خاک پا کو بھی چھو سکے یہ مری نگاہ کی بھول ہے

مجھے شاعر اور ہو کیا طلب میں کھلا ہوں اپنی ہی ذات میں

مرے ہر نفس میں ہے اک مہک کہ لبوں پہ نعتِ رسول ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]