کون و مکاں میں اُن کی فضیلت کی دھوم ہے
علم و شعور و دانش و حکمت کی دھوم ہے
وہ صادق و امیں تھے نبوت سے پہلے بھی
اُن کی صداقت اور امانت کی دھوم ہے
تنہائیوں میں ذکر محافل میں وعظ و درس
دنیا میں اُن کی خلوت و جلوت کی دھوم ہے
جو اُن کے در پہ آ گیا خالی نہیں گیا
سارے جہاں میں اُن کی سخاوت کی دھوم ہے
حل کر دیے نکات سبھی اک اشارے سے
اُن کی ذکا و فہم و فراست کی دھوم ہے
جس نے بھی اُن کی بات سنی اُن کا ہو گیا
دیر و حرم میں اُن کی خطابت کی دھوم ہے
ایسا نہیں ہے دہر میں کوئی بھی جلوہ گاہ
شہرِ نبی کی رونق و رفعت کی دھوم ہے
بارانِ نور ہوتی ہے طیبہ میں ہر گھڑی
طیبہ کی شان و عظمت و زینت کی دھوم ہے
طیبہ کی سرزمیں کا ہے چرچا جگہ جگہ
ناصر اُس ارضِ پاک کی حرمت کی دھوم ہے