کون و مکاں میں اُن کی فضیلت کی دھوم ہے

علم و شعور و دانش و حکمت کی دھوم ہے

وہ صادق و امیں تھے نبوت سے پہلے بھی

اُن کی صداقت اور امانت کی دھوم ہے

تنہائیوں میں ذکر محافل میں وعظ و درس

دنیا میں اُن کی خلوت و جلوت کی دھوم ہے

جو اُن کے در پہ آ گیا خالی نہیں گیا

سارے جہاں میں اُن کی سخاوت کی دھوم ہے

حل کر دیے نکات سبھی اک اشارے سے

اُن کی ذکا و فہم و فراست کی دھوم ہے

جس نے بھی اُن کی بات سنی اُن کا ہو گیا

دیر و حرم میں اُن کی خطابت کی دھوم ہے

ایسا نہیں ہے دہر میں کوئی بھی جلوہ گاہ

شہرِ نبی کی رونق و رفعت کی دھوم ہے

بارانِ نور ہوتی ہے طیبہ میں ہر گھڑی

طیبہ کی شان و عظمت و زینت کی دھوم ہے

طیبہ کی سرزمیں کا ہے چرچا جگہ جگہ

ناصر اُس ارضِ پاک کی حرمت کی دھوم ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]