کونین کی فضا میں انوار چھا رہے ہیں

پہنے قبائے نوری ، سرکار آ رہے ہیں

ہوں آسمان والے یا ہوں زمین والے

آمد پہ مصطفیٰ کی ، خوشیاں منا رہے ہیں

میلاد مصطفیٰ سے پر کیف ہیں بہاریں

گلزار و باغ عالم خوشبو لٹا رہے ہیں

نکلے جلوس لے کر باد صبا کے جھونکے

غنچے چٹک چٹک کر نعتیں سنا رہے ہیں

گھر میں سجی ہوئی ہے ذکر نبی کی محفل

بارش میں رحمتوں کی ہم بھی نہا رہے ہیں

جھرنے ہوں یا ہوں ندیاں ، ہوں پھول یا ہوں کلیاں

نعت رسول اکرم سب گنگنا رہے ہیں

انسانیت کا جگ میں پھیلے گا اب اجالا

جگنو چمک چمک کے مژدہ سنا رہے ہیں

میلاد مصطفیٰ کی ہرسو سجے گی محفل

اہلِ وفا رہیں گے ، اہل وفا رہے ہیں

مایوسیوں کے چہرے کیونکر پڑیں نہ پیلے

وہ منبع عنایت تشریف لا رہے ہیں

دنیا کا گوشہ گوشہ دلہن بنا ہوا ہے

محبوب رب کعبہ تشریف لا رہے ہیں

سرکار کا تبسم مہتاب بن کے چمکا

اے نورؔ اب اندھیرے دنیا سے جا رہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]