کچھ ایسا کر دے مرے کردگار آنکھوں میں

ہمیشہ نقش رہے روئے یار آنکھوں میں

فرشتو پوچھتے کیا ہو کہ کس کا بندہ ہوں

لو آؤ دیکھ لو تصویرِ یار آنکھوں میں

یہ دل تڑپ کے کہیں آنکھ میں نہ آجائے

کہ پھر رہا ہے کسی کا مزار آنکھوں میں

نظر میں کیسے سمائیں گے پھول جنت کے

کہ بس چکے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں

انہیں نہ دیکھا تو کس کام کی ہیں یہ آنکھیں

کہ دیکھنے کی ہے ساری بہار آنکھوں میں

تمہارے قدموں پہ موتی نثار ہونے کو

ہیں بے شمار مری اشکبار آنکھوں میں

پیا ہے جامِ محبت جو آپ نے نوریؔ

ہمیشہ اس کا رہے گا خمار آنکھوں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]