کچھ بھی ہوں میں بُرا یا بھلا ہے کرم

زندگی پر مری آپ کا ہے کرم

وہ سراپا کرم ، وہ سراپا سخا

ظلم سہہ کر بھی جس نے کیا ہے کرم

یہ سرِ گنبدِ خضریٰ کیا ہے گھٹا

ہر طرف بن کے بادل تنا ہے کرم

مشکلوں میں ترا نام جب بھی لیا

میری بگڑی بنی ، ہوگیا ہے کرم

مرتضیٰؔ آپ کی برکتوں کے سبب

ثور ہے محترم اور حرا ہے کرم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]