کھویا کھویا ہے دل ، ہونٹ چپ ، آنکھ نم ، ہیں مواجہ پہ ہم

کھویا کھویا ہے دل، ہونٹ چپ، آنکھ نم، ہیں مواجہ پہ ہم

روبرو ان کے لایا ہے ان کا کرم، ہیں مواجہ پہ ہم

لمحے لمحے پہ آیات کا نور نعت کا نور ہے

نور افشاں درودی فضا دم بہ دم، ہیں مواجہ پہ ہم

ایک کونے میں ہیں، سر جھکائے ہوئے، منہ چھپائے ہوئے

گردنیں ہیں کہ بارِ ندامت سے خم، ہیں مواجہ پہ ہم

آنسوؤں کی زباں، کررہی ہے بیاں، ان سے احوال جاں

صرف اپنا نہیں پوری امت کا غم، ہیں مواجہ پہ ہم

ہر اندھیرا مقدر کا چھٹنے لگا، دور ہٹنے لگا

قریۂ نور میں آگئے ہیں قدم، ہیں مواجہ پہ ہم

مسکراتی ہوئی ہر تجلّی ملی، کیا تسلّی ملی

دور ہوتے گئے سارے رنج و الم، ہیں مواجہ پہ ہم

سب طلب گار حرف شفاعت کے ہیں ان کی رحمت کے ہیں

چہرے چہرے پہ ہے اک سوالِ کرم، ہیں مواجہ پہ ہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]