کہانی ختم ھوگی ؟ یا تماشا ھونے والا ھے ؟

کسے معلُوم ھے فارس یہاں کیا ھونے والا ھے

پرندے، چیونٹیاں اور لوگ ھجرت کرتے جاتے ھیں

ھمارے شہر میں کیا حشر برپا ھونے والا ھے ؟

ذخیرہ کرلو آنسُو اپنی آنکھوں کے کٹوروں میں

یہاں اب پانی مہنگا، خُون سستا ھونے والا ھے

تو کیا ھم لوگ پھر سے دھوکا نامی تیر کھائیں گے ؟

تو کیا زخمِ ندامت اور گہرا ھونے والا ھے ؟

ترازُو سج چُکے ھیں اور بولی لگنے والی ھے

تو کیا پھر سے مِرے خوابوں کا سودا ھونے والا ھے ؟

تو کیا اب فاختائیں اور ھرن پیاسے ھی مر جائیں ؟

تو کیا اب جھیل پر سانپوں کا قبضہ ھونے والا ھے ؟

کبھی تشویش کہتی ھے اندھیرا اب نہ جائے گا

کبھی اُمّید کہتی ھے اُجالا ھونے والا ھے

اُدھر طَے ھے کہ مرگِ ناگہانی لازمی ٹھہری

اِدھر ضد ھے: نہیں بیمار اچھا ھونے والا ھے

وھی کارِ بغاوت جو کہ سینوں میں ھے پوشیدہ

ابھی تک ھو نہیں پایا لہٰذا ھونے والا ھے

ریاست کی نہیں یہ آپ کی اپنی ھی میّت ھے

ابھی کچھ دیر تو بیٹھیں، جنازہ ھونے والا ھے

کہیں شر بھاگا پھرتا ھے، کہیں مصرُوف ھے سازش

تو کیا شیطان کے ھاں پھر سے بچّہ ھونے والا ھے ؟

جسے تُم نے ھمیشہ رینگتے دیکھا، میاں فارس

وہ اب اُونچی فضاؤں کا پرندہ ھونے والا ھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]