کہے دیتے ہیں گھبرا کر نکل آؤ گے محفل سے

اگر بے ساختہ نالہ کوئی نکلا میرے دل سے

ہزاروں معجزے ہوتے ہیں ظاہر حضرتِ دل سے

کہ یوسفؑ مصر میں کھینچ کر گئے ہیں بیس منزل سے

جلائے جاؤ پروانوں کی صورت اہلِ الفت کو

سبق تم نے یہ اچھا لے لیا ہے شمعِ محفل سے

یہی معراجِ مجنوں تھی کہ مجنوں ہو گیا ہے بے خود

برنگِ دشتِ ایمن برق چمکی چاکِ محمل سے

گواہِ وحدت و کثرت فقط چشمِ بصیرت ہے

نظر آتا ہے جو عالم میں ہے اک آنکھ کے تِل سے

نہ دل ملنے کے کیا معنی کوئی میں جھوٹ کہتا ہوں

حقیقت اپنے دل کی پوچھ لو تم سب مرے دل سے

جزائے خیر سے مایوس ہو جانے کے کیا معنی

دعائے خیر مل جائے تمہیں جب قلبِ سائلؔ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]