کیا خدا ہر جگہ نہیں ملتا
ہم جہاں ڈھونڈتے وہیں ملتا
وہ ہمیں کس لۓ نہیں ملتا
ہر کہیں تھا تو ہر کہیں ملتا
سب سے ملتا ہے سب کو ملتا ہے
کون کہتا ہے وہ نہیں ملتا
دل ہی میں اس کو جستجو ہوتی
لطف جب تھا ہمیں یہیں ملتا
تھی غرض ہم کو اس کے ملنے کی
اس سے کیا بحث وہ کہیں ملتا
کس قد دیر آشنا وہ ہے
بے ملاۓ کبھی نہیں ملتا
کیا ہمیں سعی کی ضرورت تھی
وہ اگر چاہتا یونہی ملتا
ہے قیام اس کا خانہء دل میں
مگر اس پر بھی وہ نہیں ملتا
ڈھونڈتے ہم جہاں جہاں اس کو
لطف ہوتا وہیں وہیں ملتا
ہم بھی کچھ دردِ دل سنا دیتے
کاش موقع سے وہ کہیں ملتا
وہ بھی ملتا ہے میں جو ملتا ہوں
نہیں ملتا ہوں تو نہیں ملتا
دیر و مسجد میں ڈھونڈھنا تھا ہمیں
وہ یہیں یا وہیں کہیں ملتا
حضرت نوحؔ آپ نو ملۓ
دیکھۓ پھر وہ کیوں نہیں ملتا
