کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج

کاغذ پہ جو سو ناز سے رکھتا ہے قدم آج

آمد ہے یہ کس بادشہِ عرش مکاں کی

آتے ہیں فلک سے جو حسینانِ اِرم آج

کس گل کی ہے آمد کہ خزاں دیدہ چمن میں

آتا ہے نظر نقشۂ گلزارِ اِرم آج

نذرانہ میں سر دینے کو حاضر ہے زمانہ

اُس بزم میں کس شاہ کے آتے ہیں قدم آج

بادل سے جو رحمت کے سرِ شام گھرے ہیں

برسے گا مگر صبح کو بارانِ کرم آج

کس چاند کی پھیلی ہے ضیا کیا یہ سماں ہے

ہر بام پہ ہے جلوہ نما نورِ قدم آج

کھلتا نہیں کس جانِ مسیحا کی ہے آمد

بت بولتے ہیں قالبِ بے جاں میں ہے دَم آج

بُت خانوں میں وہ قہر کا کہرام پڑا ہے

مِل مِل کے گلے روتے ہیں کفار و صنم آج

کعبہ کا ہے نغمہ کہ ہوا لوث سے میں پاک

بُت نکلے کہ آئے مرے مالک کے قدم آج

تسلیم میں سر وجد میں دل منتظر آنکھیں

کس پھول کے مشتاق ہیں مُرغانِ حرم آج

اے کفر جھکا سر وہ شہِ بُت شکن آیا

گردن ہے تری دم میں تہِ تیغِ دو دم آج

کچھ رُعبِ شہنشاہ ہے کچھ ولولۂ شوق

ہے طرفہ کشاکش میں دلِ بیت و حرم آج

پُر نور جو ظلمت کدۂ دَہر ہوا ہے

روشن ہے کہ آتا ہے وہ مہتابِ کرم آج

ظاہر ہے کہ سلطانِ دو عالم کی ہے آمد

کعبہ پہ ہوا نصب جو یہ سبز علم آج

گر عالمِ ہستی میں وہ مہ جلوہ فگن ہے

تو سایہ کے جلوہ پہ فدا اہلِ عدم آج

ہاں مفلسو خوش ہو کہ ملا دامنِ دولت

تر دامنو مژدہ وہ اُٹھا ابرِ کرم آج

تعظیم کو اٹھے ہیں مَلک تم بھی کھڑے ہو

پیدا ہوئے سُلطانِ عرب شاہِ عجم آج

کل نارِ جہنم سے حسنؔ امن و اماں ہو

اُس مالکِ فردوس پہ صدقے ہوں جو ہم آج

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]