کیا پیار بھری ہے ذات ان کی جو دل کو جِلانے والے ہیں

یہ صبحِ بہاراں کہتی ہے وہ آقا آنے والے ہیں

آؤ مل کر نعت پڑھیں ہم ، آؤ ان کا ذکر کریں

جن کے چرچے جان و دل میں پھول کِھلانے والے ہیں

چندا ، سورج ، جگنو ، تارے ، اپنے اُجالے ان پر واریں

اپنے روشن چہرے سے جو ہر بزم سجانے والے ہیں

تم بھی جھولی بھر بھر پاؤ ، سرکار مدینے والے سے

پیٹ پہ پتھر باندھ کے آقا اوروں کو کِھلانے والے ہیں

سب کو سہارا جو دیتے ہیں آؤ ان کے دیس چلیں ہم

ناداروں کو سینے سے بھی ، آقا ہی لگانے والے ہیں

والَّیل کی کالی زلفوں میں ، رحمت کی گھٹائیں رہتی ہیں

خود ابرِ کرم یہ کہتے ہیں ہم پیاس بجھانے والے ہیں

دامن دامن ، نعمت نعمت بانٹی جس نے قاسم بن کر

یہ جشنِ بہاراں کہتا ہے وہ داتا آنے والے ہیں

خوشیاں منائیں ، نعرے لگائیں ، آؤ ان کی آمد پر ہم

جام ہمیں رب کی وحدت کا سرکار پلانے والے ہیں

ان کی نعتیں ہم کو پیاری ، جن کی باتیں جان ہماری

شاعرؔ! رب سے انسانوں کو بِن دیکھے ملانے والے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]