کیوں نہ دل میں وقعت ہو اس قدر مدینے کی

عرش ادب سے جھکتا ہے خاک پر مدینے کی

اس کو راس آئے گا کیا بہشت کا منظر

جس نے سیر کی ہوگی عمر بھر مدینے کی

یہ در محمد ہے پھونک کر قدم رکھو

خاکِ رہ بھی ہوتی ہے دیدہ ور مدینے کی

حشر تک وہ چمکے گا ہمہ تن نظر ہو کر

جس کو بھی زیارت ہو اک نظر مدینے کی

جب درود پڑھتے ہی مجھ کو نیند آتی ہے

خوب سیر کرتا ہوں رات بھر مدینے کی

احترام کیا ہوگا؟ جلوۂ مدینہ کا!

کیمیا ایماں ہے خاکِ در مدینے کی

جھوم جھوم اُٹھتا ہے ہر زماں کا ہر لمحہ

یاد کتنی ہوتی ہے خوش اثر مدینے کی

خود کھنچ آئے گا کعبہ اور طواف کر لینا

اے صبیحؔ رحمانی بات کر مدینے کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]