گر ملے تو لوں میں بوسے خامہء حسان کے

جس نے لکھے لفظ نعتِ سرورِ ذیشان کے

نعت لکھتے ہیں جو صفحے چوم کر قرآن کے

سائے میں بیٹھے ہیں وہ بھی حضرتِ حسان کے

عقل و دل کرتے ہیں جس لحظہ طوافِ مرتبت

خاک پر پاؤں کہاں پڑتے ہیں نقطہ دان کے

فیضِ قربت ہے کہ تیری بارگاہِ پاک پر

چومتے ہیں بادشہ جوتے ترے دربان کے

بھا گئی ہے اِس کو ایسے خُوش خرامی آپکی

چومتی ہے پاؤں ، ہستی ، حضرتِ انسان کے

آپکے عاشق کا ہوگا اس جگہ پھر کیا مقام

آپکا نوکر جہاں سائے میں ہو رضوان کے

صرف ذکرِ مصطفےٰ کر! تابہ منزل راہ میں

خود ملائک ہونگے رکھوالے ترے سامان کے

دے امانِ پیروی میں ، اپنے افلاکِ یقیں

طالعِ ارفع پرندے ہیں یہاں امکان کے

آپ کے جلوے سے اٹھا حسنِ آدم کا خمیر

آپ ہی محسن ہیں گویا حضرتِ انسان کے

سوزِ عشقِ مصطفے میں ہے جو خوشبوئے سخن

شمعِ مدحت کی جلَو میں اشک ہیں لوبان کے

آپکا فرمان مُہرِ مستند ہے اے نبی

یونہی تو چرچے نہیں ہیں آپکی برہان کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]