گرچہ ہر حرفِ سخن لؤ لؤ و مرجاں ہو جائے

محمدت پر وہ کہاں اس کے جو شایاں ہو جائے

ملتفت جب نگہِ رحمتِ یزداں ہو جائے

دل یہ مصروفِ ثنائے شہِ شاہاں ہو جائے

بے نقاب ان کا اگر چہرۂ تاباں ہو جائے

حسنِ مہتابِ جہاں تاب یہ پرّاں ہو جائے

آدمی کیوں نہ اس انسان پہ حیراں ہو جائے

جس کی سیرت بخدا جامعِ قرآں ہو جائے

صاحبِ عقل و خرد صاحبِ عرفاں ہو جائے

آدمی ان کا جو پیرو ہو تو انساں ہو جائے

نگہِ چشمِ نبوت کا جو فیضاں ہو جائے

صدقِ صدیقؓ پہ خود صدق بھی حیراں ہو جائے

ابنِ خطاب عمرؓ عدل کی میزاں ہو جائے

‘اسد اللہ’ علیؓ ہو ‘غنی’ عثماںؓ ہو جائے

کرم اے شاہِ امم خواجۂ گیہاں ہو جائے

میرے پہلو میں جو دل ہے وہ مسلماں ہو جائے

لاکھوں احساں ہیں ترے یہ بھی اک احساں ہو جائے

حشر میں مجھ پہ ترا سایۂ داماں ہو جائے

چشمِ رحمت جو تری سلسلہ جنباں ہو جائے

مجھ خطاکار کی بخشش کا بھی ساماں ہو جائے

جب خدا ان سے ملاقات کا خواہاں ہو جائے

شبِ معراج سرِ عرش وہ مہماں ہو جائے

ہے تمنائے نظرؔ بارگہ عالی میں

بار پائے تو وہیں آپ پہ قرباں ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]