گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر

رہ گئی ساری زمیں عنبرِ سارا ہو کر

رخِ انور کی تجلی جو قمر نے دیکھی

رہ گیا بوسہ وہ نقشِ کفِ پا ہو کر

وائے محرومیِ قسمت کہ میں پھر اب کی برس

رہ گیا ہمرہِ زوّارِ مدینہ ہو کر

چمنِ طیبہ ہے وہ باغ کہ مرغ ِ سدرہ

برسوں چہکے ہیں جہاں بلبلِ شیدا ہو کر

صرصرِ دشتِ مدینہ کا مگر آیا خیال

رشکِ گلشن جو بنا غنچہ ءِ دل وا ہو کر

گوشِ شہ کہتے ہیں فریاد رسی کو ہم ہیں

وعدہ ءِ چشم ؟ بخشائیں گے گویا ہو کر

پائے شہ پر گرے یارب تپشِ مہر سے جب

دلِ بے تاب اڑے حشر میں پارا ہو کر

ہے یہ امید رضا کو تری رحمت سے شہا

نہ ہو زندانیِ دوزخ ترا بندہ ہو کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]