ہجومِ شوق اکساتا ہے نعتِ مصطفیٰ کہئے

بایں بے مائیگی لیکن پریشاں میں ہوں کیا کہئے

شہِ کون و مکاں کہئے حبیبِ کبریا کہئے

عظیم المرتبت ہستی انہیں بعدِ خدا کہئے

امام الانبیاء ختم الرسل خیر الوریٰ کہئے

انہیں ماہِ مبیں شمعِ شبستانِ حرا کہئے

شکوہِ رب خلیل اللہ کی جانِ دعا کہئے

انہیں شمس الضحیٰ بدر الدجیٰ شمعِ ہدیٰ کہئے

ہے سب فرمودۂ ربی بلا شک ان کا فرمودہ

مثالِ آیتِ قرآں نہ کیوں قول آپ کا کہئے

محمد اور احمد نام دونوں ان کے پاکیزہ

ہے لازم نام سن کر آپ کا صلِّ علیٰ کہئے

گدائے بے نوا اس در کے بنتے تاجور دیکھے

نہ کیوں اس ذات کے سایہ کو پھر ظلِ ہما کہئے

مقامِ قرب و بُعد اللہ سے ان کا خدا جانے

شبِ اسرا رسائے عرش بے چون و چرا کہئے

انہیں کی پیروی میں ہے سرورِ زندگی پنہاں

نجاتِ امتِ عاصی کا ان کو آسرا کہئے

ہزاروں درد کا درماں وہی ماحول نورانی

انہیں کے آستاں پہ چل کے دل کا ماجرا کہئے

علی الترتیب ان کے جانشیں کوئی اگر پوچھے

تو صدیقؓ و عمرؓ عثماںؓ علیؓ ِ مرتضیٰ کہئے

خرد کی نارسائی سے نظرؔ خاموش ہو جائے

تمنا چاہتی رہ جائے کچھ اس کے سوا کہئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]