ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

بڑے باخبر ہیں وہ سب جانتے ہیں

محمد پکارا تو کیا لطف پایا

زباں جانتی ہے یا لب جانتے ہیں

مجھے اشتیاقِ زیارت ہے کتنا

مری چشمِ تر کی طلب جانتے ہیں

غلاموں کو رکھتے ہیں اپنی نظر میں

یہاں تک کہ نام و نسب جانتے ہیں

ولادت کی شب کون غمگیں ہوا ہے

کہاں پر ہے جشنِ طرب جانتے ہیں

یہ احساس محشر میں رکھے گا شاداں

مجھے صرف محبوبِ رب جانتے ہیں

حضوری ملی ہے مجھے سنگِ در کی

مرا نام شاہِ عرب جانتے ہیں

گلابوں کی نکہت کو اہلِ بصارت

ترے حسن کی تاب و تب جانتے ہیں

رہے ان کے اشفاقؔ چہرے منور

جو سلطانِ دیں کا ادب جانتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]