ہر درد کی دوا ہے صلَ علیٰ محمد

تعویذ ہر بلا ہے صلَ علیٰ محمد

محبوبِ کبریا ہے صلَ علیٰ محمد

کیا نقشِ خوشنما ہے صلَ علیٰ محمد

قربِ خدا ہو حاصل جنت میں ہو وہ داخل

جس نے لکھا پڑھا ہے صلَ علیٰ محمد

جنت مقام ہوگا دوزخ حرام ہوگا

گر دل پہ لکھ لیا ہے صلَ علیٰ محمد

اس کی نجات ہوگی رحمت بھی ساتھ ہوگی

جو پڑھ کے مر گیا ہے صلَ علیٰ محمد

جو دردِ لا دوا ہو یہ گھول کر پلا دو

کیا نسخہ شفا ہے صلَ علیٰ محمد

کاندھا بدلنے والو ہمراہ چلنے والو

پڑھتے چلو روا ہے صلَ علیٰ محمد

جانے بھی دے ارم کو رضوان نہ روک ہم کو

سینے پہ لکھ لیا ہے صلَ علیٰ محمد

منزل کا ہے بھروسہ اکبر بغل میں توشہ

کیا خوب لے چلا ہے صلَ علیٰ محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]