ہر وقت دل کی آنکھ کو طیبہ دکھائی دے

وقتِ نزع حضور کا جلوہ دکھائی دے

تیرہ شبی ہوئی ہے مسلط حیات پر

میرے حضور آپ کا چہرہ دکھائی دے

میرے بھی گھر میں بھیک غلامی کی ہو عطا

میرے بھی گھر میں خُلد کا نقشہ دکھائی دے

کیسے سجے گی سرپہ یہ دستارِ فخر جب

اُن کے گدائے شہر کا رتبہ دکھائی دے

کیسا فلک پہ چاند ستاروں کا نور ہے

مجھ کو تو یہ درود کا حلقہ دکھائی دے

رب کی رضا ہے سیرتِ اطہر کی پیروی

قربِ نبی کا بھی یہی زینہ دکھائی دے

جس کو نبی کی یاد کے آنسو نہیں نصیب

بہتر ہے ایسی آنکھ کو کچھ نہ دکھائی دے

جس پر چلے تو قرب ملے آپ کا حضور

اے کاش وہ شکیلؔ کو رستہ دکھائی دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]