ہزاروں ہوں درود اُن پر، ہزاروں ہوں سلام اُن پر

وہ ہیں سلطانِ بحر و بر، ہزاروں ہوں سلام اُن پر

اشارے سے قمر توڑیں، بُلائیں تو شجر دوڑیں

گواہی جن کی دیں پتھر، ہزاروں ہوں سلام ان پر

مدینے کے وہ بام و در، پکڑ کر اور جھکا کر سر

کہیں ہم سب یہی مل کر، ہزاروں ہوں سلام ان پر

جو رحمت کی رِدائیں دیں، جو دشمن کو دُعائیں دیں

عطا و جود کے پیکر، ہزاروں ہوں سلام ان پر

کوئی بے گھر بھی آجائے، کوئی بے زر بھی آ جائے

وہ لوٹاتے ہیں بھر بھرکر، ہزاروں ہوں سلام ان پر

مِرا آصف یہ ہے ایماں، ہر اک دکھ کے ہیں وہ درماں

وہی دکھیوں کے ہیں یاور، ہزاروں ہوں سلام ان پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]