ہمارا حق کبھی دیا، کبھی نہیں دیا گیا

اگر دیا بھی تو ہنسی خوشی نہیں دیا گیا

اے عاشقو! تمہاری بیعتیں میں لے تو لوں مگر

مجھے ابھی یہ کارِ منصبی نہیں دیا گیا

تجھے بنا کے مجھ کو دے دیا گیا ہے عرش پر

مگر مجھے زمین پر ابھی نہیں دیا گیا

جِسے جِسے میں چاہئے ہوں، ہاتھ کو کھڑا کرے

میں وہ ہوں جو ابھی کسی کو بھی نہیں دیا گیا

میں اپنی نوع میں الگ ہوں آو مجھ کو دیکھ لو

میں وہ ہوں جو کبھی کوئی خوشی نہیں دیا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]