ہمارے آقا، ہمارے رہبر حضور انور حضور انور

جہاں کے ہادی، جہاں کے سرور حضور انور حضور انور

انہی کی مستی میں کیوں نہ جھومیں، انہی کے ہی گرد کیوں نہ گھومیں

وہی ہیں مرکز، وہی ہیں محور، حضورِ انور حضورِ انور

اے نورِ اوّل، ظہورِ آخر، تمہاری تعریف سے ہوں قاصر

کہ تم پہ شیدا ہے ربّ اکبر، حضورِ انور حضور انور

رسول ہو تم حبیب ہو تم، خدا کے سب سے قریب ہو تم

خدا کو پایا ہے تم کو پا کر، حضورِ انور حضورِ انور

شفیعِ روزِ جزا ہو آقا، تو پھر غلاموں کو کس کا کھٹکا

پُکار لیں گے تمہیں وہاں پر، حضورِ انور حضورِ انور

تمہارے دم سے ہی رنگ وبو ہے، تمہی سے انسان سرخ رو ہے

تمہی سے ہے یہ جہاں منوّر، حضورِ انور حضور انور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]