ہمیں وہ اپنا کہتے ہیں محبت ہوتو ایسی ہو

ہمیں وہ اپنا کہتے ہیں محبت ہو تو ایسی ہو

ہمیں رکھتے ہیں نظروں میں عنایت ہو تو ایسی ہو

چلا آوٗں مدینے میں میرے سرکار بلوایا

کہوں آقا یہ سب سے میں، اجازت ہو تو ایسی ہو

سجا کر محفلِ ذکرِ نبی گھر میں بیٹھا ہوں

وہ آ جائیں میرے گھر میں زیارت ہو تو ایسی ہو

بلا کر اپنے قدموں میں گناہگاروں کو بھی آقا

سند دیتے ہیں جنت کی شفاعت ہو تو ایسی ہو

کہا رب نے محمد سر اٹھاؤ اب تو محشر میں

کہ بخشا ہم نے امت کو حمایت ہو تو ایسی ہو

اشارہ جب وہ فرما دیں تو سورج بھی پلٹ آئے

کوئی لاؤ مثال ایسی حکومت ہو تو ایسی ہو

کلیم آساں نہیں نعتِ نبی لکھنا کسی دم بھی

کہ آقا نے ہے لکھوائی سعادت ہو تو ایسی ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]