ہو جائے اگر مُجھ پہ عِنایت مرے آقا

ہر آن کرُوں آپ کی مِدحت مرے آقا

کرتی رہُوں توصیف میں اُس شہرِ کرم کی

اِس دل کی ہے بس ایک ہی حَسرت مرے آقا

گر اذنِ حضُوری ہو تو دربار میں آؤں

اور چوُم لوں میں آپ کی چوکھٹ مرے آقا

جی بھر کے کرُوں گُنبدِ خضرا کا نظارہ

آنکھوں میں بھروں سَبز وہ رنگت مرے آقا

سو جاؤں کسی شب تو کُھلیں میرے مقدر

اورخواب میں ہو جائے زیارت مرے آقا

اِک بار جو دیکھوں رخِ انور کی جَھلک میں

پھر ناز کو مل جائے گی راحت مرے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]