ہوئی خود حقیقت مخفی تھی جلی لباس مجاز میں

نظر آئی جس کو ضیائے ضو جسد قریش حجاز میں

ہوا رونما جلوہ ترا جو احد سرائے طراز میں

تو چھپائے احمد پاک کے نہ چھپا ہے وہ میم و راز میں

وہی ذات بابرکت تھی بخدا سکون حیات تھی

وہ ربوبیت کی شمولیت تھی ادائے حلم طراز میں

وہی مصطفیٰ وہی مجتبی وہی مبتدا وہی منتہا

وہی سوز میں وہی ساز میں وہی ترک میں وہی تاز میں

وہی آن حق وہی شان حق وہی کان حق وہی جان حق

ہوئے مومن اس کے ہی کلمہ گو گئی سجدے اس کو نماز میں

وہی چشم نور دراصل تھی کہ بصیرتی شب وصل تھی

نہ ہوئے جو آئینہ حیرتی یہ محاذ آئینہ ناز میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]