ہوا ہے نعت کا روشن دیا مدینے سے

ملا ہے فیض مجھے بے بہا مدینے سے

کبھی جو ہجرمیں سرکار کو پکارا ہے

کرم کی آئی ہے ٹھنڈی ہوا مدینے سے

جو نامِ سیدِ والا کا ورد کرتی ہوں

تو گھیر لیتی ہے آ کر ضیا مدینے سے

خدا کا شکر کہ حسرت رہی نہ دنیا کی

ہوئی ہے مجھ پہ کچھ ایسی عطا مدینے سے

انہی کے در کا بھکاری ہے سارا ہی عالم

کہ خالی لوٹا نہ کوئی گدا مدینے سے

جسے ملی ہے غلامی حبیبِ داور کی

اسے ملے گی محبت سدا مدینے سے

مرا نصیب ہے چمکا نبی کی الفت سے

ملی ہے ناز کو نوری ردا مدینے سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]