ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا

بجز نبی کے کسے ملا ہے صحیفہ اُم الکتاب جیسا

وہ ایسے اخلاق کے ہیں پیکر، عدو بھی ان کو پکارے صادق

کوئی نہ لایا نہ لا سکے گا، وہ لائے ہیں انقلاب جیسا

اُنہیں کو رحمت بنا کے بھیجا ، ہے عا لمیں کے لئے خدا نے

ملے گا نَے مل سکا کسی کو ، ملا ہے اُن کو خطاب جیسا

وہ لائے تشریف جب جہاں میں ، مٹا اندھیرا ہُوا سویرا

ازل کی تاریکیوں میں بھیجا ، خدا نے وہ آفتاب جیسا

جو اُن کے دربار کے ہیں زائر، وہ کہہ رہے تھے یہ مجھ سے آصف

مدینے جانا پلٹ بھی آنا، ہمیں یہ لگتا ہے خواب جیسا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]