ہیں صبحیں میری روشن ہے اجالا میری شاموں میں
تمہارے ذکر سے پیدا ہے برکت میرے کاموں میں
پیا اک جام جس نے بھی مٹے آزار سب اس کے
سکونِ قلب ایسا ہے تری الفت کے جاموں میں
ذرا سے اک اشارے سے بدل دیتے ہیں تقدیریں
کراماتیں ہزاروں ہیں محمد کے غلاموں میں
ترے اوصاف پر کرتی رہے گی ناز سچائی
بھرے ہیں تو نے یوں مفہوم کے رنگ اپنے ناموں میں
تمہیں منصب عطا ہے سارے نبیوں پر فضیلت کا
تمہی کو ہے چنا رب نے امام افضل اماموں میں
یہی ہے آرزو میری اسی میں سرفرازی ہے
کہ عادل کو بھی شامل کیجئے اپنے غلاموں میں