ہیں صبحیں میری روشن ہے اجالا میری شاموں میں

تمہارے ذکر سے پیدا ہے برکت میرے کاموں میں

پیا اک جام جس نے بھی مٹے آزار سب اس کے

سکونِ قلب ایسا ہے تری الفت کے جاموں میں

ذرا سے اک اشارے سے بدل دیتے ہیں تقدیریں

کراماتیں ہزاروں ہیں محمد کے غلاموں میں

ترے اوصاف پر کرتی رہے گی ناز سچائی

بھرے ہیں تو نے یوں مفہوم کے رنگ اپنے ناموں میں

تمہیں منصب عطا ہے سارے نبیوں پر فضیلت کا

تمہی کو ہے چنا رب نے امام افضل اماموں میں

یہی ہے آرزو میری اسی میں سرفرازی ہے

کہ عادل کو بھی شامل کیجئے اپنے غلاموں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]