ہے ذکر مدینے کا اور آنکھ بھر آئی ہے

جائیں گے وہاں ہم بھی یہ آس لگائی ہے

ہے بخت لگا چھونے میرا بھی بلندی کو

سرکار مدینہ سے جب بات بڑھائی ہے

لفظوں میں بیاں کیسے ہو پائے گا وہ منظر

کیا تم کو بتاوں میں یہ کیسی جدائی ہے

ہر سمت ہے رحمت کی بارش سی ہوئی نازل

اعطائے محمد کی یہ جلوہ سرائی ہے

جب روح ہوئی پیاسی دیدارِ محمد کی

جا گنبد خضریٰ سے وہ پیاس مٹائی ہے

جب سدرہ پہ پہنچے تو جبریلِ امیں بولے

آگے تو فقط آقا! آقا کی رسائی ہے

آقا نے بتایا ہے یوں رتبہ مجھے ماں کا

دیکھا جو حلیمہ کو تو کملی بچھائی ہے

اک نقش کف پا کا ہے تجھ پہ کرم عامر

قسمت میں تری لکھی گر مداح سرائی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]