ہے ساری کائنات میں طیبہ نگر حسیں

پیارے نبی کے شہر کے دیوار و در حسیں

گُزرے جہاں جہاں سے بھی سرکارِ دو جہاں

مہکی ہوئی ہے اب تک ہر راہ گزر حسیں

جُھک کر سلام کرتے تھے آقا کریم کو

آتے تھے جتنے راستے میں سب شجر حسیں

گوشے ہیں نُور و نُور اور جَگمگ فضا ہوئی

اُس شہرِ نور بار کے شام و سحر حسیں

دیکھی ہے جَب سے رَوضۂ انور کی اِک جھلک

اُس پَل میں قید ہو گئی میری نظر حسیں

ہے وَقف میری زندگی اب نعت کے لیے

اب زندگی کے ہو گئے آٹھوں پہر حسیں

قدموں میں دیں جگہ اسے سُلطانِ دو جہاں

پھر زندگی ہو ناز کی یُونہی بَسر حسیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]