یا رب ترے محبوب کا جلوا نظر آئے

اس نورِ مجسم کا سراپا نظر آئے

اے کاش کبھی ایسا بھی ہو خواب میں میرے

ہوں جس کی غلامی میں وہ آقا نظر آئے

روشن رہیں آنکھیں یہ مری بعدِ فنا بھی

گر وقتِ نزع وہ شہِ والا نظر آئے

تا حشر مری قبر میں ہو جائے اجالا

مرقد میں جو ان کا رُخ زیبا نظر آئے

جس در کا بنایا ہے گدا مجھ کو الہیٰ

اس در پہ کبھی کاش یہ منگتا نظر آئے

کس درجہ بنایا انہیں اللہ نے محبوب

ہر ایک کے دل کی وہ تمنا نظر آئے

آوؔ کہ شمع نعتوں کی ہر سمت جلائیں

ہر گوشئہ ہستی میں اجالا نظر آئے

کس آنکھ نے دیکھی ہے مثال ان کی جہاں میں

سرکار تو کونین میں یکتا نظر آئے

کعبہ اے ریاض اس کو بنالوں گا میں دل کا

گر نقشِ قدم مجھ کو نبی کا نظر آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]