یادوں میں مرے جن کے ہیں افکار شب و روز
کھلتے ہیں اسی ذات کے اسرار شب و روز
دل میں مرے اب ان کے سوا کوئی نہیں ہے
یوں عشقِ محمد میں ہوں سرشار شب و روز
اولاد بھی میری ہو ثنا خوان انہی کی
نسلوں میں رہیں آپ کے انوار شب و روز
گر میری جبیں ان کی ثنا سے ہے منوّر
کرتے ہیں کرم مجھ پہ بھی سرکار شب وروز
زاہدؔ ! تجھے مطلوب ہے گر ان کی شفاعت
کر نعتِ محمد میں یہ اظہار شب و روز