یوں بھی تو اپنی چشم کو بینا کرے کوئی

خاکِ مدینہ آنکھ کا سرمہ کرے کوئی

دیدارِ مصطفیٰ کی تمنا نہیں اگر

اس زندگی کی کاہے تمنا کرے کوئی

جس کو بلا لیں در پہ مدینے کے تاجدار

پھر چھوڑنے کا کیوں بھلا سوچا کرے کوئی

محبوب کبریا کی شفاعت ملی جسے

کیسے کسی کو اور مسیحا کرے کوئی

لب پر درودِ پاک اور آنکھیں ہوں اشک بار

ذکر حبیب وارثیؔ ایسا کرے کوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]