یہ ادنیٰ حمدِ خالق میں ہے آدابِ رقم میرا

کہ چلتا ہے تو سر کے بل ہی چلتا ہے قلم میرا

مجھے بھرنے دے سرد آہیں کہ شب بیدار فرقت میں

اُڑاتی ہے عبث خاکا نسیمِ صبح دم میرا

اذیت پاؤں تکلیفیں اٹھاؤں سختیاں جھیلوں

مگر ٹھوکر نہ کھائے راہ میں تیری قدم میرا

تری جاں بخشیوں پر بھی ہوں اپنی جان کا دشمن

عجب ہے وہ کرم تیرا ، غضب ہے یہ ستم میرا

وہ بیکس تھا وہ بے بس ہوں کہ دنیا میں ہوا احسنؔ

نہ کوئی جیتے جی میرا ، نہ کوئی مرتے دم میرا

جو بگڑی ابتدا میری تو کچھ پروا نہیں اس کی

مگر ہو خاتمہ بالخیر احسنؔ مرتے دم میرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]