یہ دل پر فضلِ ربی کا اثر ہے

کہ محوِ مدحتِ خیر البشر ہے

کہے صلِّ علیٰ ہر ایک سن کر

محمد نام پیارا کس قدر ہے

وہ فخرِ انبیاء محبوبِ رب وہ

سرِ عرشِ بریں بھی جلوہ گر ہے

رفیع الذکر ہے وہ کملی والا

بہر سو تذکرہ آٹھوں پہر ہے

نہیں کچھ جز مصلیٰ اور بستر

اثاثُ البیت کتنا مختصر ہے

حنین و بدر ہو یا جنگِ خندق

بہ میدانِ وغا سینہ سپر ہے

طفیلِ مخبرِ مصدوق و صادق

ہمیں سب آج ہی کل کی خبر ہے

ہوئی تکمیلِ دیں اس کے ہی ہاتھوں

کہ رب کا آخری پیغامبر ہے

حضوری میں نبی کے ہیں ہمہ دم

فرشتوں کا مدینہ مستقر ہے

بذکرِ مصطفیٰ آنسو جو ٹپکا

مرے نزدیک خوش تر از گہر ہے

وہی میری نظرؔ میں میر و سلطاں

جو در کا آپ کے دریوزہ گر ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]