یہ قرعۂ افتخار یثرب کے نام نکلا

وداع کی گھاٹیوں سے ماہِ تمام نکلا

زمین ماں ہی نہیں ہے،خود بھی صحابیہ ہے

یہ رشتہ دو نسبتوں سے ذوالاحترام نکلا

جو ان پہ اترا، بشر سے ممکن کہاں تھا لیکن

خود ان کے لب سے بھی کیسا کیسا کلام نکلا

یہ لوگ دیں پر نہیں اُن آباء پہ مفتخِر ہیں

کہ جن کا ہر فخر ِ جاہلیت حرام نکلا

تمام دستاریں جوتیوں میں پڑی ہوئی ہیں

یہ بزم وہ ہے جو خاص پہنچا وہ عام نکلا

خدائے یکتا کا گھر بھی جب خود صنم کدہ تھا

تجھی سے توحید کا مکمل نظام نکلا

فقط تریسٹھ برس نے عالم بدل دئیے ہیں

جہانِ فانی سے کیا جہانِ دوام نکلا

یہ نہر ممکن ہے حوض کوثر سے پھوٹتی ہو

میں تشنہ اترا تھا نعت میں، شاد کام نکلا

ہر اک مکمل کنایہ ، ہر کامل استعارہ

نبی کی توصیف میں جب آیا تو خام نکلا

مری تو پونجی تھی چند اشعار چند آنسو

تمام اسباب عشق میں ناتمام نکلا

میں آج تک تیرے نام کا رزق کھا رہا ہوں

تجھی سے نکلا جو دین و دنیا میں کام نکلا

حضور ِ رب جب بلائے جاتے تھے نعت گو بھی

تو ایک صف سے سعودؔ ادنیٰ غلام نکلا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]