یہ مانا کہ سب کچھ خُدا سے ملا ہے

’’خُدا کا پتہ مصطفٰے سے ملا ہے‘‘

قسم ہے خُدا کی ! دیا ہے خُدا نے

مگر مُصطفٰے کی رضا سے ملا ہے

خُدا کی عطائیں ہیں قاسم پہ لیکن

ہمیں قاسمِ دِلرُبا سے ملا ہے

کہاں تھا میں قابل ، مجھے میرے آقا

ملا جو بھی تیری ثنا سے ملا ہے

گنہ گار اُمّت کو بخشش کا مُژدہ

زبانِ حبیبِ خدا سے ملا ہے

دلِ مضطرب کو یہ سامانِ راحت

مدینے کی ٹھنڈی ہوا سے ملا ہے

ترے در کی مٹی ہے آنکھوں کا سُرمہ

اِنہیں نُور خاکِ شِفا سے ملا ہے

یہ قُرآن و ایمان حتٰی کہ خالق

ہمیں سب درِ مُصطفٰے سے ملا ہے

پسارا ہے دامن جلیل ، اُن کے در پر

کہ جن کو خُدا کی عطا سے ملا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]