یہ مُجھ پہ کرم اُن کا ہے، یہ اُن کی عطا ہے

بن مانگے ہی خیرات سے کشکول بھرا ہے

بُت خانے بہت، جھوٹے خُداؤں کی تھی بھرمار

محبوبِ خُدا نے یہ کہا ’ایک خُدا ہے

سرکار کے صدیق ہیں، صدیقؓ و عمرؓ بھی

عثمانِ غنیؓ اور علیؓ شیرِ خُدا ہے

برسائیے پھر ابرِ کرم، اے شہِ بطحا

مسموم ہوئی پھر سے زمانوں کی فضا ہے

فرعونِ زماں پھر سے گرہیں ڈال رہے ہیں

قرآن کی تعلیم ہی بس عُقدہ کشا ہے

یاد آئی بہت پھر سے نواسۂ نبی کی

نمناک ہے پھر آنکھ تو پھر زخم ہرا ہے

ہر آن ظفرؔ بھرتی ہیں یاں جھولیاں سب کی

سرکار کا در ہے، یہ درِ جُود و سخا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]