یہ میری آبلہ پائی یہ رہ گزر تنہا
سہارا دے گی مجھے آپ کی نظر تنہا
تمہاری یاد نہ ہوتی تو مَیں کہاں جاتا
مَیں کیسے کرتا بھلا زندگی بسر تنہا
تمہارے در سے نہ ملتی یقین کی دولت
گماں کے دشت میں پھرتا میں بے خبر تنہا
تمہارے نقشِ کفِ پا کا عکس دل پہ لیے
ہجومِ کاہکشاں میں رہا قمرؔ تنہا