یہ میری آنکھ ہوئی اشکبار تیرے لیے

یہ دل مچلتا رہا بار بار تیرے لیے

کسے پکاروں نہیں ماسوا کوئی تیرے

مری صدائیں مری ہر پکار تیرے لیے

فلک پہ تیرے لیے ہی سجے ہیں ماہ و نجوم

گلوں کو دیتی ہے خوشبو بہار تیرے لیے

یقیں ہے میری شفاعت کرے گی تیری ذات

مرا بھروسہ مرا اعتبار تیرے لیے

ہر ایک دستِ طلب میں ہے جستجو تیری

بچھے ہیں راہ میں پلکوں کے ہار تیرے لیے

لحد میں بھی ہو مرا ہمنشیں درُود و سلام

درُود پڑھتا رہوں بے شمار تیرے لیے

یہ جو بھی حال ہے اشفاقؔ کا تری خاطر

قرار تیرے لیے بے قرار تیرے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]