یہ کرب تنہائی اور یہ انتظار وحی مبیں کی کیفیت مسلسل

یہ کرب تنہائی اور یہ انتظار وحی مبیں کی کیفیت مسلسل
نبی مرسل کی ذات عالی مقام کے حزن و غم کا محور بنی ہوئی تھی
یہی شب و روز تھے
انہی مشکلات کا عالم گراں بار تھا
کہ اک روز سورہ والضحیٰ کے پیرایۂ حسیں میں
جناب جبریل لے کر آئے پیام الفت
نبی رحمت کے واسطے تھا یہ
نفرتوں کے مہیب جنگل میں جام الفت
حضور عالی مقام اپنی زبان اقدس سے
کس مسرت سے پڑھ رہے تھے کلام الفت
’’چمکتے دن کی قسم ہے
اور رات کی کہ جب وہ قرار پکڑے
کہ تیرے رب نے نہ تجھ کو چھوڑا، نہ تجھ سے بیزار ہی ہوا ہے
اور آخرت ہے ترے لیے اس جہاں سے بہتر
کہ تیرا پروردگار تجھ کو ضرور اتنا عطا کرے گا
ہو جس سے تجھ کو خوشی میسر
کہ ہم نے تجھ کو یتیم پا کر پناہ دی
اور بے خبر پا کے راستے کا پتہ بتایا
تجھے کثیر العیال اور تنگ دست پایا
تو ( اپنے فضل و کرم سے)تجھ کو غنی بنایا
سو، تو بھی (ہرگز) یتیم کے ساتھ (اب) نہ سختی سے پیش آنا
(کسی) سوالی کو مت جھڑکنا
اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کا بھی ذکر کرتے رہنا’’

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]