یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے

خدا کی قسم ان کو موجود پایا جو سر کو جھکایا سویرے سویرے

سراپا یہ رحمت یہ شانِ محبت میں قربان جاوؔں بہ نظرِ عنایت

کبھی شامِ خم تم تصور میں آئے کبھی رُخ دکھایا سویرے سویرے

امیں کو ہوا حکم جائے ادب سے کہے جاکے یوں میرے امتی لقب سے

مبارک تمہیں ہو، یہ معراج کی شب، پیامِ حق آیا سویرے سویرے

ہوا نور کا جس گھڑی یعنی تڑکا موذن نے جب نام ان کا پکارا

نکل آئے آنسو ہوا مضطرب دل بہت خوب رویا سویرے سویرے

شبِ ہجر کی تو خیر باتوں میں کاٹی صبح ہوتے ہوتے یہ دل نے صدا دی

نہیں تابِ فرقت چلے آوؔ حضرت یہ اخم اٹھایا سویرے سویرے

ملک حوروں غملاں فلک کے ستارے یہ سجاد کرتے ہیں ہر دم سویرے

قمر رات بھر ان کے روضے پہ گھُوما تو خورشید آیا سویرے سویرے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]