یہی فرمانِ محبوبِ خدا ہے

خدا معبود ہے، حاجت روا ہے

خدا خالق ہے، مالک ہے، قوی ہے

وہی قیّوم، دائم ہے، سدا ہے

خدا لاثانی و بے مثل، یکتا

وہ واحد، منفرد، سب سے جدا ہے

خدا روزی رسانِ عالمیں ہے

ہر اک نعمت وہی کرتا عطا ہے

خدا کی عظمتوں کے ہیں مظاہر

سمندر، کوہ و بن، صحرا، ہوا ہے

درُود و نعت کی، حمد و ثنا کی

خدائے مصطفیٰ سنتا صدا ہے

کرم کی اک نظر للّٰلہ ظفرؔ پر

ترے محبوب کے در کا گدا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]